درد کا مارا

( دَرْد کا مارا )
{ دَرْد + کا + ما + را }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'درد' کے بعد 'کا' بطور حرف ربط لگا کر سنسکرت سے ماخوذ مصدر 'مارنا' سے مشتق فعل ماضی 'مارا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٢٧ء سے "معراج سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر )
واحد غیر ندائی   : دَرْد کے مارے [دَرْد + کے + ما + رے]
جمع   : دَرْد کے مارے [دَرْد + کے + ما + رے]
جمع غیر ندائی   : دَرْد کے ماروں [دَرْد + کے + ما + روں (و مجہول)]
١ - مصیبت میں مبتلا، بہت زیادہ پر درد۔
 نذر کے واسطے کچھ اور مرے پاس نہیں صرف اک درد کا مارا دل شیدائی ہے      ( ١٩٢٧ء، معراج سخن، ٩٩ )
  • afflicted;  afflicted one
  • sfferer