درس گاہ

( دَرْس گاہ )
{ دَرْس + گاہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'درس' کے ساتھ فارسی اسم 'گاہ' بطور لاحقۂ ظرفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨١٠ء سے "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث )
جمع   : دَرْس گاہیں [دَرْس + گا + ہیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دَرْس گاہوں [دَرْس + گا + ہوں (و مجہول)]
١ - پڑھنے اور پڑھانے کی جگہ، مدرسہ تعلیم گاہ؛ سیکھنے کی جگہ؛ عبرت حاصل کرنے کا مقام۔
"نگار چالیس برسوں سے میرے لیے ایک فیض گاہ، درس گاہ رہا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، نیاز فتح شخصیت اور فکر و فن، ٢٧١ )