دست شناس

( دَسْت شَناس )
{ دَسْت + شَناس }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دست' کے ساتھ مصدر 'شناختن' سے مشتق صیغہ امر 'شناس' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٨٧ء سے "جنگ، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَسْت شَناسوں [دَسْت + شَنا + سوں (و مجہول)]
١ - ہاتھ کی لکیروں کا علم جاننے والا؛ ہاتھ کی لکیریں پڑھنے والا۔
"اسی لگن . کے طفیل وہ ایک دن دنیا کا عظیم ترین دست شناس بن گیا۔"      ( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ١١ ستمبر )