دست بستہ

( دَسْت بَسْتَہ )
{ دَسْت + بَس + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دست' کے مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ حالیہ تمام 'بستہ' بطور لاحقۂ لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٩ء سے "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ہاتھ باندھے ہوئے، ہاتھ جوڑ کر؛ (مجازاً) کمال اطاعت و انکسار کے ساتھ، با ادب و احترام۔
"دست بستہ استدعا ہے کہ اپنے حبیب پاک کے طفیل ہر مسلمان خصوصاً رخت سفر کے ہر قاری کی دلی مرادیں بر لائے۔"      ( ١٩٨٥ء، رختِ سفر، ١٢ )
٢ - مستعد، مطیع۔
 دست بستہ و کمربستہ و لب بستہ سہی اس پہ بھی خوش ہو کہ دربار میں آئے تم ہو      ( ١٩٨٣ء، بے آواز گلی کوچوں میں، ٧٧ )
٣ - بخیل، کنجوس (اردو قانونی ڈکشنری)
٤ - مغلوب؛ عجیب و غریب۔ (نوراللغات)