دزدیدہ نظر

( دُزْدِیدَہ نَظَر )
{ دُز + دی + دَہ + نَظَر }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت'دزدیدہ' کے ساتھ عربی زبان سے مشتق اسم 'نظر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٨ء سے "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
جمع   : دُزْدِیدَہ نَظَریں [دُز + دی + دَہ + نَظَریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دُزْدِیدَہ نَظَروں [دُز + دی + دَہ + نَظَروں (و مجہول)]
١ - ایسی نگاہ جو چوری چھپے ڈالی جائے، کنکھیوں سے دیکھنا۔
 لے گئی سرمایۂ دل ان کی دزدیدہ نظر رہ گیا ہو جیسے شب میں گھر کا دروازہ کھلا      ( ١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ١٨٢ )