دریا نوردی

( دَرْیا نَوَرْدی )
{ دَر + یا + نَوَر + دی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دریا' کے ساتھ مصدر 'نوردیدن' سے صیغہ امر 'نورد' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٥٧ء، سے "سائنس سب کے لیے" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بحری سفر، دریا میں مارا مارا پھرنا، دریا پیمائی؛ تحقیق و تلاش کی غرض سے دریا میں سفر کرنا۔
"مشتری کے چاندوں کے انکشاف نے علم دریا نوردی اور سائنسی جغرافیہ کی مدد کے لیے فلکی علامتوں کا ایک نیا رستہ فراہم کر دیا۔"      ( ١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے، ١٨٩:١ )