آنکھ کا نور

( آنْکھ کا نُور )
{ آنْکھ (ن مغنونہ) + کا + نُور }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'آنکھ' کے ساتھ اردو حرف اضافت 'کا' لگانے کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'نور' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٤ء میں سجاد رائے پوری کے "مرثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : آنْکھوں کا نُور [آں + کھوں (و مجہول) + کا + نُور]
١ - [ لفظا ]  بینائی چشم، (مراداً) بیٹا، نور چشم، محبوب
 بیٹے کو لوگ کہتے ہیں آنکھوں کا نور ہے ہے زندگی کا لطف تو دل کا سرور ہے      ( کلیات اکبر الہ آبادی، ١٩٢١ء، ٣١٥:١ )