آواز غیب

( آوازِ غَیب )
{ آ + وا + زے + غَیب (ی لین) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آواز' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'غیب' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧١ء میں "مرثیہ یکتا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - وہ آواز جس کا تائل کسی کو دکھائی نہ دے اور انسان کی رسائی تک موجود نہ ہو، ہاتف غیبی یا فرشتے کی صدا؛ الہام۔
 آواز غیب کان میں آئی کہ فرق کر وہ یوسف زلیخا تھے یہ یوسف حسین      ( قطعہ (ق)، نیر اکبر آبادی، ١٩٢٨ء، ١ )