آٹا دال

( آٹا دال )
{ آ + ٹا + دال }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'آٹا' کے ساتھ سنسکرت زبان ہی سے ماخوذ اسم 'دال' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آٹے دال [آ + ٹے + دال]
١ - معاش، روزی، قوت لایموت۔
 کیا تونگر کیا غنی کیا پیر اور کیا بانکا سب کے دل کو فکر ہے دن رات آٹے دال کا      ( کلیات نظیر، ١٨٣٠ء، ٢٣:٢ )
٢ - کھانے پینے کا سامان، اشیاء خورد و نوش، اجناس خوردنی۔
 کس کو موسیں، کہاں سے کچھ لاویں دال آٹا جو تم کو پہنچا ویں      ( کلیات میر، ١٨١٠ء، ١٠٠٢ )