آرزو بھرا

( آرْزُو بَھرا )
{ آر + زُو + بَھرا }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آرزو' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ صفت 'بھرا' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩١٢ء میں "ریاض شمیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جو دل میں ارمان نکلنے کی امنگیں لے کر اٹھ گیا ہو، ناشاد و نامراد۔
 آئی ہے خاک جادۂ ہستی سے بوے گل کس آرزو بھرے کی تمنا نکل گئی      ( کلیات فانی، ١٩٤١ء، ٢١٣ )
٢ - جس مرنے والے سے بہت سے ارمان وابستہ ہوں۔
 میر نوشاہ تیری جرات و ہمت کے نثار میرے ارمان بھرے میں تری صورت کے نثار      ( ریاض شمیم، ١٩١٢ء، ١٢٩ )