آئینہ بردار

( آئِینَہ بَرْدار )
{ آ + ای + نَہ + بَر + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم 'آئینہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'برداشتن' سے مشتق صیغہ امر 'بردار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٠٥ء میں "گفتار بیخود" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جمع غیر ندائی   : آئِینَہ بَرْداروں [آ + ای + نَہ + بَر + دا + روں (و مجہول)]
١ - وہ ملازم یا ملازمہ جو آئینہ دکھانے کی خدمت پر مامور ہو، حجام، نائی۔
 کہیں کس منہ سے اپنا آئینہ بردار رہنے دیں تمنا ہے غلامی میں ہمیں سرکار رہنے دیں      ( گفتار بیخود، ١٩٠٥ء، ٩ )