آئے گئے

( آئے گَئے )
{ آ + اے + گَئے }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'آنا' سے مشتق صیغہ جمع غائب ماضی مطلق 'آئے' کے ساتھ اردو مصدر 'جانا' سے مشتق صیغہ ماضی مطلق جمع غائب 'گئے' لگنے سے مرکب 'آئے گئے' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - جمع )
جنسِ مخالف   : آئی گَئی [آ + ای + گَئی]
١ - آنے جانے والا، آنے جانے والے، مسافر۔
"کس طرح بال بچوں اور آئے گئے کی ضیافت کا سامان کرے گی۔"      ( راحت زمانی، ١٩١٠ء، ١٣٣ )