آیت حدیث

( آیَت حَدِیث )
{ آ + یَت + حَدِیث }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم 'آیت' کے ساتھ عربی سے ہی اسم 'حدیث' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٨٤ء میں "آفتاب داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع   : آیَتیں حَدِیثیں [آ + یَتیں (ی مجہول) + حَدی + ثیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آیَتوں حَدِیثوں [آ + یَتوں (و مجہول) + حَدی + ثوں (و مجہول)]
١ - بالکل صحیح، بالکل سچ، قابل یقین، آیت یا حدیث کی طرح معتبر۔
 دوست کی ہر بات ہے بیخود کو تو آیت حدیث بات اس کی بزم میں کم بخت کیونکر کاٹتا      ( در شہوار بیخود، ١٩١٩ء، ٣٣ )
٢ - اٹل اور مستحکم بات یا روایت وغیرہ۔
"مسلمان تو لکیر کے فقیر ہیں ہی ان کے ہاں یہ اختلاف اور جدائی ایک آیت حدیث بن گئی۔"      ( ماہنامہ، مخزن، لاہور، مارچ، ١٩٠٧ء، ٤ )