آئینہ رخ

( آئِینَہ رُخ )
{ آ + ای + نَہ + رُخ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم 'آئینہ' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم 'رخ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٤٧ء میں "دیوان قاسم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : آئِینَہ رُخوں [آ + ای + نَہ + رُخوں (و مجہول)]
١ - روشن اور صاف چہرے والا، خوبرو معشوق۔
 آئینہ رخوں کی محفل میں جس وقت عیاں تم ہوتے ہو سب آئینہ ساں رہ جاتے ہیں حیران تمھاری صورت کے      ( کلیات، نظیر اکبر آبادی، ١٨٣٠ء، ١٦٥ )