ابھی سے

( اَبھی سے )
{ اَبھی + سے }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے مرکب ہے۔ 'ابھی' کے ساتھ حرف جار 'سے' لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨١٠ء کو کلیات میر میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - اتنی جلدی (بطور استفہام)
"ابھی سے رشک! ابھی کے دن کے راتیں۔"      ( ١٨٩٩ء، ہیرے کی کنی، ٢٢ )
٢ - ابتدا ہی میں، اس عمر میں، کم سنی میں۔
 ابھی سے آپ کو برجیس ہے خضاب کی فکر خبر بھی ہے کہ گنہگار بال بال ہوا      ( ١٩١١ء، برجیس، بیاض شمیم (ق)، ٥٢ )
٣ - قبل از وقت، پیشتر سے۔
"ابھی سے کہاں جاتے ہو، وہاں مشاعرہ شروع ہونے میں بہت دیر ہے۔"      ( ١٨٩٢ء، امیراللغات، ١٩:٢ )
٤ - اسی وقت سے، آج سے۔
 ہم مر کے بھی اٹھنے کے نہیں اس کی گلی سے سن رکھے یہ شور قیامت ابھی سے      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ١٩٨ )