آزار رساں

( آزار رَساں )
{ آ + زار + رَساں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'آزاریدن' سے مشتق اسم 'آزار' لگانے کے بعد فارسی مصدر 'رسانیدن' سے 'رس' صیغہ امر بطور لاحقہ فاعلی لگانے کے بعد 'اں' بطور لاحقہ حالیہ تمام لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٢ء میں "میڈیکل جیورس پروڈنس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : آزار رَسانوں [آ + زار + رَسا + نوں (و مجہول)]
١ - تکلیف پہنچانے والا، ستانے والا، رنج و غم میں مبتلا کرنے والا۔
 لازم ہے مرض میں تمھیں ہم لے کے نہ جائیں آزار رساں ہوتی ہیں جنگل کی ہوائیں      ( گلدستہ اطہر، ١٩٦٠ء، ٢٣:٢ )