آزاردہ

( آزاردِہ )
{ آ + زار + دِہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'آزاریدن' سے اسم 'آزار' لگانے کے بعد فارسی مصدر 'دادن' سے صیغہ امر 'دہ' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩١ء میں "مسیح اور مسیحیت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تکلیف پہنچانے والا، ستانے والا، دکھ دینے والا۔
"اب میں اپنے وطن میں آ گیا تھا اور ضرورت تھی کہ آزاردہ سفر کے بعد چند روز کے لیے ستانے کا موقع پاؤں۔"      ( مضامین شرر، ١٩٢٣ء، ١، ٦٥٤:١ )
  • رَنْج دِہ
  • اَذِیَّت ناک
  • vexatious
  • troublesome;  one who gives trouble