عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ثنویت' کے ساتھ فارسی مصدر 'پسندیدن' سے صیغہ امر 'پسند' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٥٩ء میں "مقدمہ تاریخ سائنس" میں مستعمل ملتا ہے۔
"مانویت کا ایک بنیادی عقیدہ نور اور ظلمت کے دو ابدی اصولوں کا اثبات ہے ہماری دنیا کی ترکیب بھی ان کے امتزاج سے ہوئی، چنانچہ یہی ثنویت پسندی ہے جس کی بنا پر کہا جاتا ہے مانویت کو دراصل مسیحی شکل فردیت سے تعبیر کرنا چاہیے۔"
( مقدمہ تاریخ سائنس، ١٩٥٩ء، ١، ٦٩٥:٢ )