عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ثمر' کے ساتھ فارسی مصدر 'رسیدن' سے صیغہ حالیہ تمام 'رسیدہ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٥١ء میں "حسن کی عیاریاں" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - جس کو پھل ملا ہو، جس کو پھل پہنچا ہو، (مجازاً) حاملہ، صاحب اولاد۔
"جو دوشیزگی کی حالت میں یہاں آنے کی جسارت کر سکتی تھی اب اک ثمر رسیدہ خاتون میں تبدیل ہو جانے کے بعد اس جگہ کو آسانی سے چھوڑ نہیں سکتی تھی۔"
( حسن کی عیاریاں، ١٩٥١ء، ١٤ )