قطع و برید

( قَطْع و بُرِید )
{ قَط + عو (و مجہول) + بُرِید }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قطع' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگانے کے بعد فارسی مصدر 'بریدن' سے مشتق صیغہ امر 'برید' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء میں "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - کاٹ چھانٹ، تراش خراش۔
"کائنات اس کے انفرادی رنگ کو گہرا یا مدہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس کی صورت و شکل میں قطع و برید کی صلاحیت کی بھی حامل ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، تنقید و تحقیق، ١٦٢ )
٢ - (کپڑے کے لیے) کاٹ چھانٹ، تراش خراش، کتر بیونت۔
"درزی کپڑوں کی قطع و برید میں مشغول ہیں۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، سفر نامہ ہستی، ١٩:٢ )
  • cutting and clipping