عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قطع' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگانے کے بعد فارسی مصدر 'بریدن' سے مشتق صیغہ امر 'برید' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء میں "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔
"کائنات اس کے انفرادی رنگ کو گہرا یا مدہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس کی صورت و شکل میں قطع و برید کی صلاحیت کی بھی حامل ہے۔"
( ١٩٨٧ء، تنقید و تحقیق، ١٦٢ )