قطع کلام

( قَطْع کَلام )
{ قَطْع + کَلام }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قطع' کے ساتھ عربی زبان ہی سے اسم 'کلام' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "دیوان درد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کسی کے سلسلہ کلام کو منقطع کرکے اپنی بات شروع کر دینا، پوری بات سننے سے پہلے اپنی بات کہنے لگنا، بات چیت نہ ہونا۔
"قطع کلام سے روانی جاتی رہتی ہے۔"      ( ١٩٢٢ء، انار کلی، ٩٠ )
  • قَطْعِ سَخُن
  • دَخْل دَرْ مَعْقُولات