قطع امید

( قَطْعِ اُمِّید )
{ قَط + عے + اُم + مِید }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قطع' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'امید' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آس ٹوٹنا، توقع اٹھ جانا۔
 لکھوں گا انہیں حال قطع اُمید یہ عرضی بہت مختصر جائے گی      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢٤٨ )