قطرہء نیساں

( قَطْرَہءِ نَیساں )
{ قَط + رَہ + اے + نَے (ی لین) + ساں }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قطرہ' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لگانے کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'نیساں' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٤ء میں "بانگ درا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - بیساکھ کے مہینے کی بارش جس کی بوند، شاعرانہ روایت کے مطابق سیپ میں گر کر موتی بن جاتی ہے۔
"ہر قطرہ نیساں کے گوہر بننے کے امکانات کسی طبقاتی معاشرے ممکن نہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، نقد حرف، ٢٢٦ )
٢ - وہ قطرہ جس سے انگور کی بیل میں خوشہ پھوٹتا ہے۔
 مقام بست و شکیست و فسار و سوز و کشید میان قطرہ نیساں و آتش عنبی      ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٤٩ )