بازی گر

( بازی گَر )
{ با + زی + گَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں مصدر باختن سے حاصل مصدر 'بازی' کے ساتھ فارسی لاحقۂ فاعلی 'گار' کی تخفیف 'گر' لگنے سے 'بازی گر' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - تماشا یا کرتب دکھانے والا، شعبدہ باز، نٹ، بھانمتی۔
"یہودی ایک معمولی بازی گر تھا۔"      ( ١٩٠٤ء،مقالات شبلی، ١٩٦:١ )