قبلہ رو

( قِبْلَہ رُو )
{ قِب + لَہ + رُو }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قبلہ' کے ساتھ فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رو' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع   : قِبْلَہ رُویاں [قِب + لَہ + رُو + یاں]
١ - قبلے کی طرف، قبلے کی جانب۔
 مزہ گناہ کا جب تھا کہ با وضو کرتے بنوں کو سجدہ بھی کرتے تو قبلہ رو کرتے      ( ١٩٢٧ء، آیات وجدانی، ٢٦٢ )
٢ - قبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے والے، اہل قبلہ، مراد : مسلمان۔
 اس قبلہ رو جماعت کا انتشار دیکھو اس باغ میں خزاں کی اکبر بہار دیکھو      ( ١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٤٠٩:٣ )