بازی گاہ

( بازی گاہ )
{ با + زی + گاہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں مصدر باختن سے حاصل مصدر'بازی' کے ساتھ فارسی اسم 'گاہ' بطور لاحقۂ ظرفیت لگنے سے 'بازی گاہ' مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٠ء میں "دیوان اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - کھیلنے کی جگہ، کھیلنے کا میدان۔
 تھا یہاں ہنگامہ ان صحرا نشینوں کا کبھی بحر بازی گاہ تھا جن کے سفینوں کا کبھی      ( ١٩٠٨ء، بانگ درا، ١٤١ )
  • place for exhibiting feats of activity and theatre