بازی قائم

( بازیِ قائِم )
{ با + زی + اے + قا + اِم }

تفصیلات


فارسی مصدر باختن سے حاصل مصدر 'بازی' کے آخر پر علامت صفت 'کسرہ' لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'قائم' لگانے سے 'بازی قائم' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٤ء میں "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - کھیل کی وہ صورت حال جس میں دونوں فریق برابر برابر ہوں۔
"اگر ایک جوڑ کے پانسوں کی تعداد دوسرے جوڑ کے پانسوں کے برابر ہے تو جہاں پناہ اس کو بازی قائم قرار دیتے ہیں۔"      ( ١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ٢٦٥:١/١ )