زہر ہلاہل

( زَہْرِ ہَلاہَل )
{ زَہ + رے + ہَلا + ہَل }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زہر' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی اسم 'ہلاہل' سے مرکب توصیفی 'زہرہلاہل' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایسا زہر جس کا توڑ نہ ہو، سم قاتل۔
"طاقت کا غرور وہ زہر ہلاہل ہے جس سے ہر نمرود خدائی کا دعویٰ کرنے لگتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، سخن در سخن، ٣٥ )
  • deadly poison