زہرکش

( زَہْرکَش )
{ زَہْر + کَش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'زہر' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' سے مشتق صیغۂ امر 'کش' لگانے سے مرکب 'زہر کش' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٩ء کو "کلیات جرأت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : زَہْرکَشوں [زَہْر + کَشوں (و مجہول)]
١ - زہر پینے والا۔
 لذت کو قند و شہد کی کیا جانے زہرکش اس کا رہے ہے کام و دہن جو مدام تلخ      ( ١٨٠٩ء، جرات، کلیات، ٢٩٢ )