زہد فروشی

( زُہْد فَروشی )
{ زُہْد + فَرو (و مجہول) + شی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زہد' کے ساتھ فارسی صفت 'فروش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زہد فروشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٣ء کو "عام فکری مغالطے" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ایمان و تقویٰ کی سوداگری، پرہیزگاری کی آڑ میں دنیاوی اغراض و مقاصد کی برآری۔
"ان حالات میں مقتدایان مذہب زہد فروشی اختیار کر لیتے ہیں اور مذہب کی آڑ میں دنیوی اغراض کی پرورش کرنے لگتے ہیں۔"      ( ١٩٧٣ء، عام فکری مغالطے، ٤٧ )