زنخا

( زَنْخا )
{ زَن + خا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زن' کے ساتھ 'خ' بطور 'لاحقۂ تصغیر' لگا کر 'ا' بطور 'لاحقۂ تحقیر' لگا کر 'زنخا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٧ء کو "نورالہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زَنْخے [زَن + خے]
جمع   : زَنْخے [زَن + خے]
جمع غیر ندائی   : زَنْخوں [زَن + خوں (و مجہول)]
١ - وہ شخص جس کی حرکات و سکنات عورتوں کی سی ہوں، ہیجڑا، (مجازاً) نامرد، بزدل۔
 جچتی نہیں ہے ویسے ہی زنخے کی کوئی بات چل خیر تجھ کو دل کی خلش سے تو ہے نجات      ( ١٩٨٤ء، قہر عشق (ترجمہ)، ٨٣ )