زمزمہ پردازی

( زَمْزَمَہ پَرْدازی )
{ زَم + زَمَہ + پَر + دا + زی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زمزمہ' کے ساتھ فارسی صیغۂ امر 'پرداز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زمزمہ پردازی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - نغمہ سرائی، ترانہ سنجی۔
"ان کی زمزمہ پردازیوں کا نیا مجموعہ زبور عجم کے نام سے عنقریب سامعہ نواز ہونے والا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، حیات سلیمان، ٣٢٨ )
  • تَرانَہ سَنْجی
  • راگ رَنْگ
  • تَرَنُّم ریزی
  • نَواپَیرائی