زمان و مکان

( زَمان و مَکان )
{ زَما + نو (و مجہول) + مَکان }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زمان' کے آخر پر 'و' بطور حرف عطف لگا کر عربی اسم 'مکان' لگانے سے مرکب عطفی 'زمان و مکان' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٣ء کو "سیف و سبو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف ( مذکر - واحد )
١ - وقت اور جگہ، حالات و واقعات، گرد و پیش، اصول فلسفہ کو ہر مادی چیز کے لیے زمانہ اور مقام ضروری ہے اور ان کے بغیر کوئی مادہ نہیں پایا جاتا۔
"اب زمان و مکان، حیات و کائنات، فلسفہ و اخلاق . کوئی ایسا موضوع نہیں جو غزل کے دائرے سے باہر ہو۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، مارچ، ٢٤ )