حبشی غلام

( حَبْشی غُلام )
{ حَب + شی + غُلام }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'حبشی' کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم 'غلام' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٩٠٦ء کو "الحقوق و الفرائض" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
جمع غیر ندائی   : حَبْشی غُلاموں [حَب + شی + غُلا + موں (و مجہول)]
١ - اگلے زمانے میں لوگ افریقہ کے آدمیوں کو پکڑ کر بیچ ڈالتے تھے اور ان سے غلاموں کا کام لیتے تھے یہ حبشی غلام کہلاتے تھے۔
"میں تمھیں خدا سے ڈرنے اور حاکم وقت کی بات گوش دل سے سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں اگرچہ حاکم حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٩٧:٢ )