دو عربی اسما 'حجر' اور 'احمر' کے درمیان کسرۂ صفت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٧ء کو "عجائب المخلوقات" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔
"حجر احمر۔ ارسطو نے لکھا ہے یہ سنگ سرخ ہے اس کو بھی تراشتے ہیں اگر تراشہ اس کا سفید رنگ ہو تو جو شخص اس کو اپنے پاس رکھے جو کام کرے وہ پورا ہو . خلق خدا کی نگاہوں میں عزیز کرتا ہے۔"
( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٢٨١ )