حاضر طبع

( حاضِر طَبْع )
{ حا + ضِر + طَبْع }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق 'حاضر' کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم 'طبع' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٩٢٥ء کو "مینابازار، شرر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ذہین، طباع، جس کا ذہن ہر وقت کام کرتا رہے، حاضر دماغ۔
"مزاج شناس و حاضر طبع و زیر سعداللہ خاں نے مسکرا کے دست بستہ عرض کیا۔"      ( ١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ٧ )