حاضر و غائب

( حاضِر و غائب )
{ حا + ضِر و (و مجہول) + غا + اِب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'حاضر' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'غائب' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو "انیس، مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - (سامنے) موجود و غیر موجود؛ تمام، سب، کُل کے کُل۔
 رسول شاہد و مشہود و حاضر و غائب نشان راہ ہدایت ہیں جس کے نقشِ قدم      ( ١٩٦٦ء، منحمنا، ١٧ )
متعلق فعل
١ - ہر وقت، ہر موقع پر، موجودگی اور غیر موجودگی میں۔
"شریف ہیں تو اسے بھابی سمجھتے ہیں اور بدنیتی سے حاضر و غائب دور رہتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، عزمی، انجام عیش، ٥٣ )