حالت جذب

( حالَتِ جَذْب )
{ حا + لَتے + جَذْب }
( عربی )

تفصیلات


دو عربی اسما 'حالت' اور 'جذب' کے درمیان کسرۂ اضافت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٨٦٤ء کو "تحقیقات چشتی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - محو ہو جانے کی کیفیت؛ (تصوف) بیخودی کی حالت، ایسی حالت جس میں بلا ارادہ خالق کی محبت کی کشش پیدا ہوتی ہے؛ استغراق کی حالت۔
"حضرت شیخ بدیع الدین . شہر ہرمز سے اجمیر شریف تشریف لائے اس وقت حضرت پر حالت جذب طاری تھی۔"      ( ١٨٦٤ء، تحقیقات چشتی، ٢٢٩ )