حالت زار

( حالَتِ زار )
{ حا + لَتے + زار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'حالت' کے بعد کسرۂ صفت لگا کر فارسی سے ماخوذ اسم 'زار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٩٨٣ء کو "نایاب ہیں ہم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - رونے کی حالت، بری حالت، حال زبوں، حال زار۔
"وہ پردے میں رونے والیوں کی حالت زار سے متاثر ہو کر ان کی ہمدردی اور حمایت میں کھڑے ہوئے۔"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ١٨ )