حاجی بغلول

( حاجی بَغْلول )
{ حا + جی + بَغ + لول (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'حاجی' کے ساتھ ہندی سے ماخوذ اسم 'بغلول' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٩٨١ء کو "راجہ گدھ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - [ بطور پھبتی ]  خبطی بوڑھا؛ ایک افسانوی کردار؛ احمق؛ بدھو۔
"ان عورتوں کو جاننے والے ان کے آرٹ پر مرنے والے اب وقت کے ہاتھوں حاجی بغلول بن چکے تھے یا دنیا سے ہی رخصت ہو گئے تھے۔"      ( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ٣٨٣ )