باسا

( باسا )
{ با + سا }
( سنسکرت )

تفصیلات


واس  باسا

سنسکرت میں اصل لفظ 'واس' ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں اصلی معنی میں ہی 'باسا' مستعمل ہے۔ ١٥٥٢ء میں "گنج شریف" میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : باسے [با + سے]
جمع   : باسے [با + سے]
جمع غیر ندائی   : باسوں [با + سوں (و مجہول)]
١ - جائے سکونت، وطن، بود و باش کی جگہ۔
 جس قصر میں بہرام نے تھا رنگ رچا اب شیر کا بھٹ ہے وہ ہرن کا باسا      ( ١٩٢٧ء، مے خانۂ خیام، ١٠ )
٢ - قیام، سکونت، پڑاؤ (عارضی یا دائمی)۔
 دنیا ہے ساعت کا باسا اس جینے کا چھوڑ دو آسا      ( ١٨٥١ء، مورک سمجھاوے، ٥ )
١ - باسا لینا
بودوباش کرنا، قیام پذیر ہونا۔"جب سری کشن متھرا سے باہر نکلا وہیں آ کر اس نے باسا لیا"      ( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ١٧٩۔ )
  • dwelling
  • lodging
  • abode
  • residence
  • shelter;  nest (of a bird)