داہنا ہاتھ

( داہْنا ہاتھ )
{ داہ + نا + ہاتھ }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'داہنا' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم 'ہاتھ' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٣ء سے "دربار اکبری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
واحد غیر ندائی   : داہنے ہاتھ [داہ + نے + ہاتھ]
جمع   : داہنے ہاتھ [داہ + نے + ہاتھ]
١ - سیدھا ہاتھ، دست راست؛ (مجازاً) معتمد علیہ، قوت بازو۔
"میاں نائیوں کو لوگوں نے ذلیل سمجھ لیا ہے ہم تو اگلے وقتوں میں حکیموں کے داہنے ہاتھ تھے۔"      ( ١٩٤٣ء، دہلی کی چند عجیب ہستیاں، ٩٧ )