داراسلام

( دارُاسَّلام )
{ دا + رُس (ا ل غیر ملفوظ) + سَلام }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'دار' کے بعد 'ال' بطور حرف تخصیص لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'سلام' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٩ء سے "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - بہشت کا دوسرا یا تیسرا اور بعض کے نزدیک ساتواں درجہ جس میں ہر حال میں صبر و شکر کرنے والے داخل ہوں گے۔ جائے امن، بہشت، جنت (دارالحزاب کی ضد)۔
 اسی کو عیش کا داراسلام کرلیں گے جہاں بھی راہ روِ دل قیام کر لیں گے      ( ١٩٦١ء، ہادی مچھلی شہری، صدائے دل، ٢٣٧ )
  • adobe of peace or safety
  • heaven