دروغ مصلحت آمیز

( دَروغِ مَصْلَحَت آمیز )
{ درَو (و مجہول) + غ + مَص + لَحَت + آ + میز (ی مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دروغ' کے بعد کسرۂ صفت لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم 'مصلحت' کے ساتھ فارسی مصدر 'آمیختن' سے صیغہ امر 'آمیز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٧ء سے عجائب المخلوقات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ایسا جھوٹ جس میں کسی مصلحت یا صلاح و خیر کا پہلو ہو یا جس سے کسی فتنے کا سدباب مدنظر ہو۔
"بڑھیا نے دروغ مصلحت آمیز کو راستی شر انگریز پر ترجیح دیتے ہوئے عائشہ کے سر پر بڑی شفقت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے جھوٹی ڈھارس دی۔"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ٤٥ )