درہم و برہم

( دَرْہَم و بَرْہَم )
{ دَر + ہَمو (و مجہول) + بَر + ہَم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'درہم' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'برہم' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٠٣ء سے "گل بکاولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - منتشر، تِتر بتر، تہ و بالا، الٹ پلٹ۔
"غضب خدا کا، دیکھتے ہی دیکھتے، زندگی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔"      ( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، جولائی، ٤٤ )
٢ - ناراض، برہم۔
"شہزادہ خاور سیاہ یہ حال سن کے نہایت درہم برہم ہوا۔"      ( ١٨٨٣ء، کوچک باختر، ٧ )
٣ - گڈمڈ، مخلوط، اوپر تلے یا تلے اوپر۔
"جو نے میں بیس سیر پانی ڈال کر خوب دونوں کو درہم برہم کردے۔"      ( ١٨٤٥ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ١٩٦ )
  • زیرو زبَر
  • اُلٹ پُلْٹ
  • گَڑ بَڑ
  • to confuse
  • confound
  • jumble
  • turn-topsy-turvy
  • to disorganize