آشفتہ مزاج

( آشُفْتَہ مِزاج )
{ آ + شُف + تَہ + مِزاج }

تفصیلات


فارسی مصدر 'آشفتن' سے مشتق صیغہ حالیہ تمام 'آشفتہ' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مزاج' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٨ء میں "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - پراگندہ دل، پریشاں حال۔
"یہ خبر سن کر سخت برہم اور آشفتہ مزاج ہوئے۔"      ( محل خانہ شاہی، ١٩١٤ء، ٤١ )
  • پَرِیشان خاطِر
  • پَراگَنْدَہ دِل