آئی گئی کا سودا

( آئی گَئی کا سَودا )
{ آ + ای + گئی + کا + سَو (و لین) + دا }

تفصیلات


اردو ترکیب 'آئی گئی' کے ساتھ 'کا' بطور حرف اضافت لگانے کے بعد عربی اسم 'سودا' بڑھانے سے مرکب 'آئی گئی کا سودا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٠٥ء میں "یادگار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر )
١ - جاں بلب یا قریب مرگ ہونے کی حالت
 تیرے بیمار میں رہا کیا ہے اب تو آئی گئی کا سودا ہے      ( یادگار داغ، ١٩٠٥ء، ١٧٢ )