آئینہء سکندر

( آئِینَہءِ سِکَنْدَر )
{ آ + ای + نَہ + اے + سِکَن + دَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم 'آئینہ' کے آخر میں چونکہ 'ہ' ہے اس لیے کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لایا گیا اور فارسی ہی سے اسم 'سکندر' بڑھانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٦ء کو "مراثی نسیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ آئینہ جس کی ایجاد سکندر سے منسوب ہے۔
 سم اور بغل دونوں کے روحی فدا ہما آئینہ سکندر و جام جہاں نما      ( مراثی نسیم، ١٩٤٦ء، ١٠٤:٣ )
  • a mirror of polished steel (attributed to Alexander)