آئینہء انگاری

( آئِینَہءِ اَنْگاری )
{ آ + ای + نَہ + اے + اَن (ن غنہ) + گا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم 'آئینہ' کے آخر میں چونکہ 'ہ' ہے اس لیے کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لایا گیا اور فارسی ہی سے اسم 'انگار' کے ساتھ 'ی' لاحقہ نسبت لگانے سے مرکب 'آئینۂ انگاری' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٩ء کو "ستہ شمسیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - آتشی شیشہ۔
"اگر پانی میں تھوڑی سی سیاہی ملا دیں گے اور ایک کوئلے کو کھرد کے اس میں کوئی جسم معدنی یا غیر معدنی رکھیں اس پر شعاع آئینہ انگاری کی زیادہ اثر کرے گی۔"      ( ستۂ شمسیہ، ١٨٣٩ء، ٥، ٣١ )