غازہ کش

( غازَہ کَش )
{ غا + زَہ + کَش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'غازہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' کا صیغہ امر 'کش' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٤ء کو "عروس فطرت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : غازَہ کَشوں [غا + زَہ + کَشوں (و مجہول)]
١ - غازہ لگانے والا۔
 پھر ہے بہار حکمراں دور خزاں گزر گیا پھر ہے نسیمِ غازہ کش رنگ ہوا میں بکھر گیا      ( ١٩٤٤ء، عروس فطرت، ١١٠ )